لاہور کے ایک خوشحال علاقے میں وقار اور عائشہ کی شادی کو پانچ سال ہو چکے تھے۔ شادی کے شروع کے دن محبت، خوشیوں اور بے شمار خوابوں سے بھرے ہوئے تھے۔ عائشہ کو ہمیشہ سے ایک ایسا شوہر چاہیے تھا جو اس کی بات سمجھے، اس کا خیال رکھے، اور اس کی چھوٹی چھوٹی خواہشات کو پورا کرے۔ جبکہ وقار، جو ایک سافٹ ویئر انجینئر تھا، زندگی کو عملی نظر سے دیکھتا تھا اور جذبات کے بجائے حقیقت پسندی پر یقین رکھتا تھا۔
شروع کے دنوں میں عائشہ کی ہر خواہش وقار کے لیے ایک حکم تھی۔ وہ ہر ممکن کوشش کرتا کہ وہ اسے خوش رکھے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ذمہ داریاں بڑھتی گئیں اور وہ پہلے جیسا نہیں رہا۔ وقار کے لیے دفتر کے مسائل، پروجیکٹس کی ڈیڈ لائنز اور زندگی کی حقیقتیں زیادہ اہم ہو گئیں، جبکہ عائشہ اب بھی چاہتی تھی کہ وہ اس سے اتنی ہی محبت کرے جیسے پہلے دنوں میں کرتا تھا۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی زندگی میں چھوٹی چھوٹی شکایات جگہ لینے لگیں۔ وقار کو لگتا کہ عائشہ بلاوجہ ناراض ہوتی ہے اور ہر وقت کوئی نہ کوئی شکایت کرتی رہتی ہے۔ دوسری طرف، عائشہ کو لگتا تھا کہ وقار بدل گیا ہے، وہ اب اس کی باتوں پر ویسی توجہ نہیں دیتا جیسی پہلے دیتا تھا۔
ایک دن، عائشہ نے بازار جانے کی ضد کی۔ وقار نے تھکن کا بہانہ بنایا، "عائشہ! پلیز، کل چلتے ہیں، آج بہت تھکا ہوا ہوں۔"
عائشہ نے ناراضگی سے کہا، "جب تمہارے دوست بلاتے ہیں تو تھکن نہیں ہوتی، لیکن جب میں کچھ کہتی ہوں تو تم تھک جاتے ہو؟"
وقار نے ہلکی مسکراہٹ کے ساتھ اسے دیکھا، "اچھا بابا، چلتے ہیں۔ لیکن جلدی شاپنگ ختم کرنی ہوگی۔"
یہ سن کر عائشہ خوش ہوگئی، لیکن بازار پہنچ کر وہ ہر دکان پر رکتی، چیزوں کو دیکھتی، پھر فیصلہ بدل دیتی۔ وقار کو غصہ آنے لگا، لیکن وہ خاموش رہا۔ آخر کار، جب دو گھنٹے بعد بھی شاپنگ ختم نہ ہوئی، تو اس نے چڑ کر کہا، "عائشہ! بس بھی کرو، آخر کتنی چیزیں دیکھو گی؟"
عائشہ نے خفگی سے اسے دیکھا، "اگر اتنی ہی جلدی تھی تو ساتھ کیوں آئے؟"
وقار نے سرد آہ بھری، "میں خود نہیں آیا، مجھے لایا گیا ہے۔"
یہ چھوٹی چھوٹی باتیں ان کے درمیان معمول بنتی جا رہی تھیں۔
وقت گزرتا گیا اور شکایات کا یہ سلسلہ طویل ہوتا گیا۔ عائشہ کو لگنے لگا کہ وقار اب اسے ویسا نہیں چاہتا جیسے پہلے چاہتا تھا۔ وقار کو محسوس ہونے لگا کہ عائشہ بلاوجہ ہر بات میں جھگڑا نکالتی ہے۔ ان کے درمیان وہ گرم جوشی باقی نہ رہی جو پہلے تھی۔
ایک رات، وقار دیر سے گھر آیا۔ عائشہ پہلے ہی غصے میں تھی۔
"تمہیں اندازہ بھی ہے کہ میں کتنی دیر سے تمہارا انتظار کر رہی تھی؟"
وقار تھکا ہوا تھا، "میٹنگ میں تھا، عائشہ! تمہیں تو پتا ہے، پھر بھی بار بار یہی سوال؟"
"یہ میٹنگ ہمیشہ میرے وقت پر کیوں ہوتی ہے؟ تمہارے دوستوں کے ساتھ تو وقت نکالنے کا وقت ہوتا ہے!" عائشہ نے چڑ کر کہا۔
وقار کا صبر جواب دے گیا، "عائشہ! بس کرو، ہر بات میں شکایت کرنا چھوڑ دو۔"
یہ سنتے ہی عائشہ کی آنکھیں بھر آئیں۔ وہ خاموشی سے دوسرے کمرے میں چلی گئی۔ یہ پہلا موقع تھا جب وہ رات کو ایک ساتھ نہیں سوئے تھے۔
اگلے چند دن خاموشی میں گزرے۔ وقار اپنی جگہ صحیح سمجھ رہا تھا اور عائشہ اپنی جگہ۔ لیکن اس دوران ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے سب کچھ بدل دیا۔
ایک دن، وقار کی کمپنی کی طرف سے ایک پروجیکٹ کے سلسلے میں اسے دبئی جانا پڑا۔ جانے سے پہلے بھی ان کے درمیان بات چیت برائے نام ہی تھی۔
وقار کے جانے کے بعد عائشہ کو احساس ہوا کہ وہ وقار کے بغیر کتنی ادھوری ہے۔ روز کی لڑائیاں، شکایتیں، سب کچھ اس کے بغیر بے معنی لگنے لگا۔ وہ اس کے پیغامات کا انتظار کرتی، لیکن وقار مصروف تھا۔
پھر ایک دن، اچانک عائشہ کو شدید بخار ہو گیا۔ وہ اکیلی تھی، کسی نے دروازہ تک نہ کھٹکھٹایا۔ اس نے موبائل اٹھایا اور وقار کا نمبر ملایا، لیکن اس نے فون نہیں اٹھایا۔
یہ پہلا موقع تھا جب عائشہ کو احساس ہوا کہ محبت صرف مانگنے کا نام نہیں، بلکہ دینے کا بھی ہے۔ وہ ہمیشہ وقار سے چاہتی رہی کہ وہ اسے خوش رکھے، لیکن اس نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ کیا وہ بھی وقار کے لیے وہی کر رہی ہے؟
وقار کو جب یہ معلوم ہوا کہ عائشہ بیمار ہے، تو وہ فوراً واپس آیا۔ گھر پہنچتے ہی اس نے دیکھا کہ عائشہ کمزور لگ رہی تھی۔
"عائشہ! تم نے مجھے بتایا کیوں نہیں؟"
عائشہ کی آنکھوں میں آنسو آگئے، "تم نے فون ہی کب اٹھایا تھا؟"
وقار کو خود پر غصہ آیا۔ اس نے ہاتھ تھام کر کہا، "میں معذرت چاہتا ہوں، عائشہ۔ شاید میں تمہاری باتیں سمجھنے میں دیر کر رہا تھا۔ لیکن پلیز، مجھے چھوڑ کر کبھی مت جانا۔"
عائشہ نے ایک مسکراہٹ کے ساتھ سر جھکا لیا، "میں نے تو کبھی جانا ہی نہیں تھا۔ میں تو ہمیشہ تمہارے ساتھ تھی، بس اپنی ضد میں تمہیں سمجھ نہیں سکی۔"
اس دن کے بعد سے، وہ دونوں نہ صرف ایک دوسرے کو سمجھنے لگے بلکہ ایک دوسرے کے احساسات کی قدر بھی کرنے لگے۔ زندگی میں اب بھی معمولی بحث ہوتی، لیکن محبت کی بنیاد مضبوط ہو چکی تھی۔
کمرہ نمبر 302 اور 500 سال پرانی قبر کا خوفناک راز – دو سچی ہارر کہانیاں" --- 2 خوفناک کہانیاں ☠️ "کمرہ نمبر 3…
byNest of Novels June 23, 2025
JSON Variables
Welcome to Nest of Novels! Here, you'll find a collection of captivating Urdu novels, stories, horror tales, and moral stories. Stay tuned for the latest updates and new releases!