راجپوتانہ کے ایک قدیم قصبے کی گلیاں صدیوں پرانی داستانوں سے بھری ہوئی تھیں۔ ہر پتھر پر تاریخ کی مہک تھی، اور یہاں کے باسی اپنی سادگی، روایات اور معصومیت کے لیے مشہور تھے۔ انہی گلیوں میں ایک لڑکی نیہا رہتی تھی، جو حسن و نزاکت کا پیکر اور پاکیزگی کی علامت تھی۔ اس کے والدین اس سے بے حد محبت کرتے تھے اور اس کی خوشیوں کے لیے ہمیشہ دعاگو رہتے تھے۔
نیہا کو پڑھائی کا شوق تھا، اور وہ ایک دن اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کی خواہش رکھتی تھی۔ مگر اس کی دنیا بس اس قصبے تک محدود تھی۔ وہ کبھی باہر کی دنیا نہیں دیکھ پائی تھی، اور یہی کمی اس کے دل میں ایک انجانی خواہش جگا چکی تھی—کسی ایسی زندگی کی جو خوابوں جیسی ہو، جو ایک پریوں کی کہانی کی طرح حسین ہو۔
کبیر کی آمد
نیہا کی زندگی ایک عام مگر خوبصورت انداز میں گزر رہی تھی، جب تک کہ ایک اجنبی نوجوان نے اس کے دل کے دروازے پر دستک نہ دی۔ اس کا نام کبیر تھا—درمیانہ قد، پرکشش شخصیت، اور چمکتی آنکھیں۔ وہ ایک بڑے شہر سے آیا تھا، اور اس کی باتوں میں ایک ایسا سحر تھا جو کسی کو بھی اپنے جال میں پھانس سکتا تھا۔
نیہا سے اس کی ملاقات ایک کتب خانے میں ہوئی تھی، جہاں وہ ایک کتاب ڈھونڈ رہی تھی۔ کبیر نے مسکرا کر اس کی مدد کی اور یوں ان دونوں کی پہلی بات چیت ہوئی۔ کبیر نے بتایا کہ وہ ممبئی سے آیا ہے اور ایک کامیاب بزنس مین ہے۔ اس کی چمکدار گھڑی، قیمتی جوتے اور مہنگا پرفیوم اس کے الفاظ کو سچائی کا لبادہ پہنا رہے تھے۔
نیہا نے کبھی اپنے قصبے سے باہر قدم نہیں رکھا تھا، اور جب کبیر نے اسے دبئی، پیرس، اور لندن جیسے شہروں کے قصے سنائے تو وہ جیسے کسی اور ہی دنیا میں کھو گئی۔
"میں تمہیں برج خلیفہ پر لے جاؤں گا، وہاں سے پورا دبئی نظر آتا ہے۔ پھر ہم پیرس جائیں گے، جہاں ایفل ٹاور کے نیچے کھڑے ہو کر محبت کی قسمیں کھائیں گے۔" کبیر کی باتوں میں ایک جادو تھا، اور نیہا کا دل اس جادو کے زیرِ اثر دھڑکنے لگا۔
محبت یا فریب؟
کبیر اور نیہا کی ملاقاتیں بڑھنے لگیں۔ وہ اکثر پارک میں، قصبے کے پرانے قلعے کے پاس، یا کسی چائے کے ہوٹل میں ملتے۔ کبیر کی ہر بات نیہا کو حقیقت لگتی، کیونکہ وہ چاہتی تھی کہ ایسا ہی ہو۔
لیکن نیہا کے والدین کو کبیر پر شک ہونے لگا۔ ایک روز اس کے والد نے نیہا سے کہا، "بیٹا، کسی پر اتنا جلدی بھروسہ نہیں کرنا چاہیے۔ اگر وہ واقعی ایک کامیاب بزنس مین ہے، تو کیا تم نے کبھی اس کا دفتر دیکھا؟ اس کا گھر جانا ہوا؟"
نیہا نے کبیر سے سوال کیے:
"تمہارا بزنس کہاں ہے؟"
"ممبئی میں۔"
"تمہاری کمپنی کا کیا نام ہے؟"
کبیر لمحے بھر کے لیے خاموش ہوا، پھر مسکرا کر بولا، "یہ سب چیزیں اہم نہیں ہوتیں، نیہا۔ اصل چیز محبت ہے۔"
نیہا کو کچھ عجیب سا محسوس ہوا، لیکن وہ اس کے سحر سے نکل نہ پائی۔
سچائی کا انکشاف
نیہا کے والدین نے کبیر کے بارے میں معلومات حاصل کرنا شروع کیں۔ وہ جاننا چاہتے تھے کہ ان کی بیٹی جس شخص پر اندھا اعتماد کر رہی ہے، وہ واقعی کون ہے۔ کچھ دنوں کی تحقیق کے بعد ایک ہولناک حقیقت سامنے آئی—کبیر ایک دھوکے باز تھا!
وہ نہ کوئی بزنس مین تھا، نہ ہی کسی بڑے شہر کا امیر شخص۔ بلکہ وہ ان معصوم لڑکیوں کو اپنے جھوٹے خوابوں کے جال میں پھنسا کر ان سے پیسہ بٹورتا تھا، اور پھر انہیں تنہا چھوڑ دیتا تھا۔
نیہا کے والدین نے اسے سمجھانے کی کوشش کی، مگر وہ یقین کرنے کو تیار نہ تھی۔ "کبیر ایسا نہیں کر سکتا!" اس نے رو کر کہا۔
"بیٹا، ہم تمہاری بھلائی کے لیے کہہ رہے ہیں۔" اس کی ماں نے محبت سے کہا۔
دھوکے کا انجام
پھر ایک دن، کبیر نے نیہا کو ایک پارک میں بلایا۔ جب وہ وہاں پہنچی، تو اس نے دیکھا کہ کبیر کے ساتھ کچھ اور لڑکیاں بھی تھیں، جن کی آنکھوں میں بھی وہی خواب تھے جو نیہا نے دیکھے تھے۔
کبیر نے ایک سفاک مسکراہٹ کے ساتھ کہا، "دیکھو نیہا، اگر تم مجھ سے محبت کرتی ہو تو اپنے والدین سے کچھ پیسے لے آؤ۔ ہمیں ایک نیا کاروبار شروع کرنا ہے، اور تمہیں میرا ساتھ دینا ہوگا۔"
نیہا کے قدموں تلے زمین کھسک گئی۔
"اور اگر میں ایسا نہ کروں؟" اس نے کانپتی آواز میں پوچھا۔
"تو پھر میں تمہاری تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل کر دوں گا!" کبیر نے زہریلی مسکراہٹ کے ساتھ کہا۔
نیہا کو لگا جیسے کسی نے اسے زندہ دفن کر دیا ہو۔
وہ فوراً وہاں سے بھاگی اور گھر جا کر اپنے والدین کو سب کچھ بتا دیا۔
اس کے والدین نے پولیس میں شکایت درج کروائی، اور کبیر کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس کی حقیقت جب سب کے سامنے آئی، تو پتا چلا کہ وہ کئی لڑکیوں کے ساتھ یہی کر چکا تھا۔
نیا آغاز
نیہا کے دل پر گہرا زخم لگا، مگر اس نے سیکھ لیا تھا کہ سچی محبت وہی ہوتی ہے جو عزت پر مبنی ہو، جھوٹے وعدوں پر نہیں۔
اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے خوابوں کو اپنی محنت سے پورا کرے گی، نہ کہ کسی اور کے سہارے۔ وہ دوبارہ اپنی پڑھائی میں مگن ہو گئی، اور ایک دن اس نے ثابت کر دیا کہ حقیقی کامیابی دھوکے سے نہیں، سچائی اور محنت سے حاصل ہوتی ہے۔
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ:
کسی اجنبی پر آنکھ بند کر کے اعتماد نہیں کرنا چاہیے۔
ہمیشہ والدین کی نصیحت کو سننا چاہیے، کیونکہ وہ ہم سے زیادہ دنیا دیکھ چکے ہوتے ہیں۔
سچی محبت وہی ہوتی ہے جو عزت، اعتماد، اور سچائی پر مبنی ہو، دھوکے پر نہیں۔
"محبت ایک خواب ہو سکتی ہے، مگر آنکھ بند کر کے خواب دیکھنا خطرناک ہوتا ہے!"
کمرہ نمبر 302 اور 500 سال پرانی قبر کا خوفناک راز – دو سچی ہارر کہانیاں" --- 2 خوفناک کہانیاں ☠️ "کمرہ نمبر 3…
byNest of Novels June 23, 2025
JSON Variables
Welcome to Nest of Novels! Here, you'll find a collection of captivating Urdu novels, stories, horror tales, and moral stories. Stay tuned for the latest updates and new releases!