کسی دور میں ایک عظیم سلطنت پر ایک عقلمند مگر سخت مزاج بادشاہ حکومت کرتا تھا۔ وہ اپنے انصاف اور شجاعت کے لیے مشہور تھا، مگر اس کی طبیعت میں ایک عجیب سی سختی تھی۔ جو بات ایک بار کہہ دیتا، اسے بدلنا ناممکن ہوتا۔ اس کا ایک وزیر تھا، جو نہایت ذہین اور معاملہ فہم تھا۔ بادشاہ کو اس وزیر پر بہت اعتماد تھا، مگر وہ اس کی وفاداری اور دانائی کو ایک آخری بار آزمانا چاہتا تھا۔
بادشاہ کا وعدہ
ایک دن بادشاہ نہایت خوشگوار موڈ میں تھا۔ دربار میں سب درباری موجود تھے، اور بادشاہ مسکرا کر اپنے وزیر کی طرف دیکھ رہا تھا۔ اچانک اس نے کہا:
"وزیر! آج میرا دل بہت خوش ہے، مانگو جو مانگنا ہے۔ میں تمہیں تمہاری خواہش کے مطابق انعام دوں گا۔"
وزیر نے حیرت سے بادشاہ کی طرف دیکھا، پھر شرماتے ہوئے اپنی گردن جھکا لی۔ دربار میں موجود لوگ دم سادھے یہ منظر دیکھ رہے تھے۔ بادشاہ نے دوبارہ کہا:
"وزیر! جو تمہارے دل میں ہے، وہ بلا جھجک مانگو۔ میں تمہاری خواہش ضرور پوری کروں گا۔"
وزیر نے ہچکچاتے ہوئے کہا، "بادشاہ سلامت! کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے کہ جو یہ ساری سلطنت ہے، اگر اس کا نصف حصہ میرا ہو جائے تو..."
بادشاہ نے حیرت سے وزیر کی طرف دیکھا، مگر پھر زور سے ہنسنے لگا۔ دربار میں موجود تمام لوگ سناٹے میں آ گئے۔ بادشاہ کی ہنسی تھمی، تو اس نے گہری نظروں سے وزیر کو دیکھا اور بولا:
"اگر تم واقعی آدھی سلطنت کے حقدار بننا چاہتے ہو، تو تمہیں تین سوالوں کے درست جوابات دینے ہوں گے۔ اگر تم ان کے صحیح جواب دے سکے، تو میں تمہیں آدھی سلطنت دے دوں گا۔ مگر یاد رکھو! اگر جواب غلط ہوئے، تو تمہیں موت کی سزا دی جائے گی!"
وزیر کے چہرے کا رنگ یکدم فق ہو گیا۔ دربار میں ایک لمحے کے لیے سناٹا چھا گیا۔ بادشاہ نے سنجیدگی سے کہا:
"یہ ہیں وہ تین سوال:"
1. دنیا کی سب سے بڑی سچائی کیا ہے؟
2. دنیا کا سب سے بڑا دھوکہ کیا ہے؟
3. دنیا کی سب سے میٹھی چیز کیا ہے؟
وزیر کی تلاش
وزیر کے لیے یہ سوالات کسی موت کے پروانے سے کم نہ تھے۔ وہ فوراً ملک کے تمام دانشوروں، علما، فقیہوں اور فلسفیوں کے پاس گیا اور ان سے ان سوالوں کے جوابات مانگے۔ ہر کسی نے اپنی اپنی دانائی کے مطابق جواب دیے، مگر وزیر کسی ایک جواب پر بھی مطمئن نہ ہو سکا۔
کسی نے کہا کہ سب سے بڑی سچائی محبت ہے، کسی نے کہا کہ انصاف۔ کسی نے دنیا کے سب سے بڑے دھوکے کو دولت کہا، تو کسی نے غرور۔ سب سے میٹھی چیز کے بارے میں بھی مختلف آرا تھیں، مگر کوئی جواب ایسا نہ تھا جو وزیر کو مطمئن کر سکے۔
ہفتہ گزرنے کے قریب تھا، مگر وزیر کو اب تک کوئی مناسب جواب نہ ملا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ اگر اس نے غلط جواب دیا، تو بادشاہ اسے زندہ نہیں چھوڑے گا۔
فرار کی کوشش
جب وزیر کو کوئی تسلی بخش جواب نہ ملا، تو اس نے فیصلہ کیا کہ وہ رات کے اندھیرے میں سلطنت چھوڑ کر فرار ہو جائے۔ وہ اپنے تیز رفتار گھوڑے پر سوار ہو کر ایک دور دراز علاقے میں پہنچا۔ سفر کرتے کرتے رات ہو گئی۔ وہ ایک سنسان گاؤں میں پہنچا جہاں ایک کسان اپنی زمین کھود رہا تھا۔
کسان کی دانائی
وزیر نے کسان کو غور سے دیکھا، پھر اس کے قریب جا کر کہا، "کیا میں تم سے کچھ پانی حاصل کر سکتا ہوں؟"
کسان نے مسکرا کر پانی دیا اور وزیر سے پوچھا، "تم بہت پریشان لگ رہے ہو، کیا کوئی مسئلہ ہے؟"
وزیر نے آہ بھری اور کہا، "میں تین سوالوں کے جواب تلاش کر رہا ہوں، مگر کوئی دانشور مجھے درست جواب نہیں دے سکا۔ اگر میں نے بادشاہ کو صحیح جواب نہ دیے، تو وہ مجھے قتل کر دے گا۔"
کسان نے مسکراتے ہوئے کہا، "یہ تو بہت آسان سوالات ہیں! مگر میں تمہیں تبھی جواب دوں گا، اگر تم مجھے کچھ دو۔"
وزیر نے جلدی سے کہا، "میں تمہیں بیس گھوڑے دے سکتا ہوں!"
کسان نے سر ہلایا، "مجھے گھوڑے نہیں چاہئیں۔"
وزیر نے پریشانی سے کہا، "تو پھر تمہیں کیا چاہیے؟"
کسان نے گہری مسکراہٹ کے ساتھ کہا، "مجھے آدھی سلطنت دے دو، تب میں تمہیں تینوں سوالوں کے درست جوابات دوں گا!"
وزیر حیران رہ گیا۔ وہ سوچ میں پڑ گیا کہ اگر وہ آدھی سلطنت دینے کا وعدہ کرے گا، تو بادشاہ اسے زندہ نہیں چھوڑے گا، اور اگر جواب لیے بغیر چلا گیا، تو بھی موت اس کی قسمت ہوگی۔
کتّے کا دودھ
اسی وقت ایک کتّا آیا اور کسان کے پاس رکھے ایک پیالے میں سے دودھ پی کر چلا گیا۔ کسان نے وزیر کی طرف دیکھا اور کہا، "اب میں تم سے ایک آخری شرط رکھتا ہوں۔ اگر تم وہ دودھ پی لو جس میں کتے نے منہ مارا ہے، تو میں تمہیں تینوں سوالوں کے جواب دوں گا۔"
وزیر نے دودھ کی طرف دیکھا اور گھن محسوس کی، مگر جب اسے بادشاہ کا حکم یاد آیا اور اپنی موت کا خوف محسوس ہوا، تو اس نے مجبور ہو کر وہی دودھ پی لیا۔
زندگی کے راز
کسان نے وزیر کی طرف دیکھا اور کہا:
"دنیا کی سب سے بڑی سچائی موت ہے، کیونکہ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا اور جسے ہر انسان کو قبول کرنا پڑتا ہے۔"
"دنیا کا سب سے بڑا دھوکہ زندگی ہے، کیونکہ انسان سمجھتا ہے کہ وہ ہمیشہ رہے گا، مگر حقیقت میں اس کا ہر لمحہ فنا کی طرف جا رہا ہوتا ہے۔"
"اور دنیا کی سب سے میٹھی چیز انسان کی غرض ہے، کیونکہ جب تمہیں اپنی جان کا خوف ہوا تو تم نے کتے کا جھوٹا دودھ پینے میں بھی دیر نہ کی۔ غرض انسان کو سب سے نچلی سطح پر لے جا سکتی ہے۔"
یہ سن کر وزیر شرمندہ ہو گیا۔ اسے احساس ہوا کہ اس کی جان بچانے کی غرض نے اسے کس حد تک مجبور کر دیا تھا۔ وہ کسان کا شکریہ ادا کیے بغیر وہاں سے لوٹ آیا۔
بادشاہ کا فیصلہ
وزیر جب بادشاہ کے دربار میں پہنچا، تو اس نے بادشاہ کو کسان کے دیے ہوئے جوابات سنائے۔ بادشاہ نے حیرت سے سنا اور کہا، "یہ واقعی گہرے اور دانائی سے بھرے ہوئے جوابات ہیں۔" بادشاہ نے وزیر کو آدھی سلطنت دینے کا وعدہ پورا کیا اور کسان کو بھی انعام دینے کا حکم دیا۔
سبق
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ:
موت ایک ایسی حقیقت ہے جس سے کوئی فرار نہیں ہو سکتا۔
زندگی سب سے بڑا دھوکہ ہے کیونکہ یہ ہمیشہ کی نہیں ہے۔
کمرہ نمبر 302 اور 500 سال پرانی قبر کا خوفناک راز – دو سچی ہارر کہانیاں" --- 2 خوفناک کہانیاں ☠️ "کمرہ نمبر 3…
byNest of Novels June 23, 2025
JSON Variables
Welcome to Nest of Novels! Here, you'll find a collection of captivating Urdu novels, stories, horror tales, and moral stories. Stay tuned for the latest updates and new releases!