وہ جو اسے دیکھنے میں مگن تھا اس کے گھبرا جانے پر سنجھلا
اب کیسی ہیں آپ؟ ۔۔۔۔"
اس نے نری سے پوچھا
"ٹھیک"
ایک لفظی جواب آیا اور وہ سر جھکا گئی۔
میرے ساتھ چلیں.... داجی بلارہے ہیں آپ کو کیبن میں ۔"
مقدم نے کہا تو اس نے جھکا سر اٹھا کے مقدم کو سوالیہ نگاہوں سے دیکھا لیکن اس کی ویران آنکھیں دیکھ مقدم کے دل کو کچھ ہوا تھا۔
آپ چلیں میرے ساتھ۔ "
مقدم نے اسے باہر آنے کا اشارہ کیا اور اس کو ساتھ لے کے کیبن کی طرف چل دیا۔
وہ دونوں جب کیبن میں داخل ہوئے تو وہاں اتنے سارے لوگ دیکھ ، منت جو مقدم کے ساتھ قدم اٹھارہی تھی اس کے قدم تھے اور وہ رک گئی۔
مقدم نے چہرہ موڑ کے اسے دیکھا تو اس کا گھبرایا چہرہ دیکھ سمجھ گیا کہ وہ ڈر رہی ہے۔ وہ اس کے قریب آگیا۔
یہ سب آپ کو کچھ بھی نہیں کہیں گے .... آپ ڈریں
میں ہوں نا یہاں اپ کے پاس"
مقدم نے اس سے نرمی سے کہا تو وہ سر ہلا گئی۔
" یہ یارم ہے میر ابھائی .... اس سے آپ رات میرے ساتھ ہی ملی تھی۔ "
اس نے اشارے سے صوفے پر بیٹھے سب لوگوں کا تعارف کروانا شروع کیا۔
یہ ارمغان ہے اس سے بھی آپ رات مل چکی ہیں۔ یہ بالاج ہے میر ابھائی.... یہ ضر غام اور یہ سکندر انکل ہیں۔
منت نے ایک نظر سب پہ ڈالی بلا شبہ وہ سب لوگ وجاہت کے شاہکار تھے۔
بیزل گرین آنکھوں والے یارم اور بالاج، سنہری آنکھوں والے ضر غام اور ارمغان