ہوا کے جھونکے گریناڈا کی پہاڑیوں سے اترتے ہوئے صدیوں پرانے زیتون کے درختوں کو چھو رہے تھے۔ ایما، ایک انگریز تاریخ دان، نے المیریا کی کھڑکی سے باہر دیکھا جہاں الحمرا کا سرخ قلعہ سورج کی روشنی میں جگمگا رہا تھا۔ اس کی آنکھوں میں وہی پراسرار چمک تھی جو کسی گمشدہ راز کو تلاش کرنے والوں کے چہروں پر ہوتی ہے۔ وہ اسپین آیا تھا قرونِ وسطیٰ کے اسلامی فنِ تعمیر پر تحقیق کے لیے، مگر اس کے خوابوں میں بار بار ایک عورت آتی تھی جس کے ہاتھ میں نیلے پتھر والا ایک طلسم تھا۔ رات کے تین بجے جب وہ الحمرا کے پرانے آرکائیوز میں کھوئی ہوئی تھی، ایک پرانا مسودہ ملا جس پر عربی میں لکھا تھا: **"جو کوئی نورِ اندلس کو پائے گا، زمانے کی گردش اس کے قدموں میں ہوگی۔"**
اگلے دن، ایما کی ملاقات ایک نوجوان اسپینارڈ سے ہوئی جس کی گہری سبز آنکھیں الحمرا کی سبزہ زاروں جیسی تھیں۔ ڈیگو، ایک مقامی مورخ، نے اسے بتایا کہ اس کا خاندان آٹھ سو سال پہلے مسلمانوں کے ساتھ یہاں رہتا تھا۔ **"میرے آباؤ اجداد کا نام داؤد بن عمر تھا،"** اس نے کہا جب وہ قلعے کی تنگ گلیوں سے گزر رہے تھے۔ ایما کو اچانک ایک عجیب سی گونج سنائی دی، جیسے کسی نے فصیل سے اونچی آواز میں اذان دی ہو۔ ڈیگو نے اس کے چہرے پر حیرت دیکھی تو مسکرایا: **"یہ الحمرا کی دیواریں ہیں... یہ صدیوں کی آوازیں اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں۔"**
رات کو ہوٹل واپس جا کر ایما نے مسودے کا ترجمہ کیا۔ اس میں سلطنتِ غرناطہ کے آخری سلطان، محمد XII کی بیٹی زینب کا ذکر تھا، جو ایک رات غائب ہو گئی تھی جب عیسائی افواج نے شہر کا محاصرہ کیا تھا۔ مقامی کہانیوں کے مطابق، اس نے ایک طلسمی ہیرا چھپا رکھا تھا جو "اندلس کی روح" کہلاتا تھا۔ ایما کے ہاتھ کانپنے لگے جب اس نے اپنے خوابوں والی عورت کو مسودے کی تصویر میں دیکھا—زینب کے ہاتھ میں وہی نیلا پتھر تھا۔
اگلے ہفتے، ڈیگو نے ایما کو ایک خفیہ سرنگ دکھائی جو الحمرا کے تہ خانے سے نکلتی تھی۔ جب وہ چراغوں کی مدھم روشنی میں سرنگ کے اندر گھسے تو دیواروں پر عربی خطاطی میں لکھا تھا: **"صبر کرو، کیونکہ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔"** اچانک زمین کانپنے لگی، اور ایک پتھر کی دیوار گر گئی جس کے پیچھے سے سونے کا ایک صندوق نظر آیا۔ صندوق میں ایک پرانا خط تھا جس پر زینب کے ہاتھ کی لکھی آخری تحریر تھی: **"میں نے نورِ اندلس کو اس جگہ چھپا دیا ہے جہاں فجر کی پہلی کرن میرے محبوب کی قبر کو چھوئے۔"**
ڈیگو نے اپنا ہاتھ ایما کے کندھے پر رکھا۔ **"میرے خاندان کی روایت ہے کہ داؤد بن عمر زینب کا محافظ تھا،"** اس نے کہا، **"لیکن جب وہ مر گیا تو اسے الحمرا کے مشرقی باغات میں دفنایا گیا۔"** دونوں نے فجر سے پہلے باغات کی طرف دوڑ لگائی۔ جب سورج کی پہلی کرن ایک کھنڈر پر پڑی تو انہیں ایک قبر ملی جس پر عربی میں لکھا تھا: **"یہاں وہ سوتا ہے جو وفا کی مثال تھا۔"** قبر کھودنے پر انہیں ایک چاندی کا ڈبہ ملا جس میں نیلا ہیرا تھا۔ ایما نے جیسے ہی اسے ہاتھ میں لیا، اسے زینب کی آواز سنائی دی: **"اس نور کو ان کے حوالے کر دو جو زمین کو عدل سے بھر دیں گے۔"**
لیکن اچانک، سائے میں چھپے ہوئے لوگوں نے انہیں گھیر لیا۔ ایک بوڑھا شخص، جو خود کو "اندلس کے محافظ" کہتا تھا، نے ہیرا مانگا۔ **"یہ ہمارے آباؤ اجداد کی میراث ہے،"** اس نے غرّاتے ہوئے کہا۔ ڈیگو نے ایما کو پیچھے کھینچتے ہوئے کہا: **"بھاگو! یہ لوگ وہی ہیں جنہوں نے زینب کو مار ڈالا تھا!"** تعاقب کرتے ہوئے دشمنوں سے بچتے ہوئے، وہ الحمرا کی چوٹی پر پہنچے جہاں زینب کا روحانی وجود ان کے سامنے ظاہر ہوا۔ **"نورِ اندلس صرف اسی کا حق ہے جو محبت اور انصاف کو اپنا شعار بنائے،"** اس نے کہا، اور ایک روشنی نے سب کو ڈھانپ لیا۔
جب روشنی چھٹی تو ڈیگو اور ایما نے دیکھا کہ ہیرا غائب تھا، لیکن ان کے دلوں میں ایک عجیب سکون تھا۔ اگلے دن، الحمرا کے میوزیم میں ایک نیا نمونہ آیا جس کے نیچے لکھا تھا: **"اندلس کی روح—وہ جو دلوں میں زندہ ہے۔"** ڈیگو نے ایما کی طرف دیکھا۔ **"تمہیں پتہ ہے، ہماری داستان ابھی ختم نہیں ہوئی،"** اس نے کہا جبکہ سورج کی کرنیں ان کے درمیان ایک نئے سفر کا اشارہ کر رہی تھیں۔
شام کو، ایما نے اپنے نوٹ بک میں لکھا: **"تاریخ کبھی ماضی نہیں ہوتی۔ یہ ہمارے خوابوں میں سانس لیتی ہے، ہمارے عشق میں جگمگاتی ہے۔ اور شاید... محبت ہی وہ نور ہے جو زمانوں کو جوڑتی ہے۔"** جب اس نے کھڑکی سے باہر دیکھا تو الحمرا کی دیواریں اسے ایسی لگ رہی تھیں جیسے وہ صدیوں کے رازوں پر مسکرا رہی ہوں۔
پرانے وقت کی بات ہے، کسی شہر میں دو بھائی رہتے تھے۔ دونوں بہت خوبصورت اور نیک تھے۔ انہیں شکار کا بہت شوق تھا۔ دونوں ا…
byNest of Novels November 04, 2025
JSON Variables
Welcome to Nest of Novels! Here, you'll find a collection of captivating Urdu novels, stories, horror tales, and moral stories. Stay tuned for the latest updates and new releases!