لاہور ہائی کورٹ: X (ایکس) کی بندش پر حکومت کو جواب دینے کا آخری موقع
0Nest of Novels March 21, 2025
لاہور ہائی کورٹ: X (ایکس) کی بندش پر حکومت کو جواب دینے کا آخری موقع
لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ X (ایکس) کی بندش کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران سخت ریمارکس دیے۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو آخری موقع دیتے ہوئے واضح کیا کہ اگر تسلی بخش جواب نہ دیا گیا تو کابینہ کے سربراہ کو طلب کیا جائے گا۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس میں درخواست گزار حزیفہ نعیم اور صحافی شاکر اعوان نے X (ایکس) کی بندش کے خلاف عدالت سے رجوع کر رکھا تھا۔ سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی اے عدالت میں پیش ہوئے اور تحریری جواب جمع کروایا۔
عدالت کے سخت ریمارکس
وکیل وفاقی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ وزارت داخلہ کے پاس یہ معلوم کرنے کا نظام نہیں کہ کون کون X (ایکس) استعمال کر رہا ہے۔ اس پر چیف جسٹس عالیہ نیلم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "اگر آپ کے پاس ویب سائٹ بلاک کرنے کا سسٹم ہے تو یہ معلوم کرنے کا نظام کیوں نہیں؟"
وکیل نے مزید مؤقف اپنایا کہ پی ٹی اے نے اس معاملے پر ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جس پر چیف جسٹس نے سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کمیٹی عدالت کو "بتی کے پیچھے لگانے" کے لیے ہے۔
پی ٹی اے کا اعتراف اور تضاد
عدالت نے چیئرمین پی ٹی اے سے استفسار کیا کہ آیا ان کا ادارہ بھی X (ایکس) چلا رہا ہے؟ جس پر چیئرمین نے تسلیم کیا کہ پی ٹی اے کا آفیشل اکاؤنٹ اب بھی ایکس پر متحرک ہے۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے سوال کیا: "یہ کیسی پالیسی ہے کہ آپ خود ہی پابندی لگاتے ہیں اور خود ہی اسے استعمال کرتے ہیں؟"
چیئرمین پی ٹی اے نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں لوگ وی پی این (VPN) کے ذریعے X (ایکس) چلا رہے ہیں، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر پابندی لگائی گئی تھی تو وی پی این کو بھی بلاک کیوں نہیں کیا گیا؟
چیئرمین پی ٹی اے نے بعد میں اپنے بیان میں تضاد پیدا کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ادارہ وی پی این استعمال نہیں کر رہا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا: "آپ کو خود نہیں معلوم کہ آپ کا ادارہ کیا کر رہا ہے اور عدالت میں غلط بیانی کر رہے ہیں!"
عدالت کا دوٹوک مؤقف
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اگر حکومت کے پاس X (ایکس) پر مکمل پابندی لگانے کا جواز نہیں ہے تو اسے غیر قانونی طور پر بند کرنا بھی قابل قبول نہیں۔ جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کہ قوانین کے مطابق کسی حد تک مواد بلاک کیا جا سکتا ہے، لیکن پوری ویب سائٹ بند کرنا غیر قانونی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو آخری وارننگ دیتے ہوئے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر تفصیلی جواب جمع کرایا جائے، ورنہ عدالت کابینہ کے سربراہ کو طلب کرے گی۔
کیس کی مزید سماعت 8 اپریل 2025 تک ملتوی کر دی گئی۔
پس منظر
واضح رہے کہ 17 فروری 2024 کو وزارت داخلہ نے اچانک X (ایکس) کو پاکستان میں بلاک کر دیا تھا، جس کے خلاف صحافی احتشام عباسی نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔
X بندش, لاہور ہائی کورٹ, چیف جسٹس عالیہ نیلم, پی ٹی اے, وفاقی حکومت, وی پی این, سوشل میڈیا بلاک, ایکس پاکستان, Twitter بندش, ایکس کی بحالی, عدالتی کارروائی, پاکستانی قوانین, سوشل میڈیا سینسرشپ, وزارت داخلہ, انٹرنیٹ آزادی, ایکس کا مستقبل, پاکستان نیوز, تازہ ترین خبریں, سوشل میڈیا پالیسی
چھوٹی مالکن، بڑی قیمت – دوسری اور آخری قسط اسکرپٹ رائٹر فرزانہ خان وہ تو بڑا سخت مزاج آدمی تھا لیکن کون جانتا تھا ک…
byNest of Novels August 22, 2025
JSON Variables
Welcome to Nest of Novels! Here, you'll find a collection of captivating Urdu novels, stories, horror tales, and moral stories. Stay tuned for the latest updates and new releases!