ایک مرتبہ حضرت علیؓ کے گھر میں سب نے روزہ رکھا۔ حضرت فاطمہؓ کے دو چھوٹے بچوں نے بھی روزہ رکھا۔ مغرب کا وقت ہونے والا تھا، افطاری کا وقت قریب تھا ،سب کے سب مصلہ بچھائے رو رو کر دعا مانگرہے ہے تھے۔ حضرت فاطمہؓ دعا ختم کرکے گھر میں گئیں اور چار روٹیاں بنائیں، اس سے زیادہ اناج گھر میں نہیں تھا۔ پہلی روٹی اپنے شوہر علیؓ کے سامنے رکھ دی، دوسری روٹی اپنے بڑے بیٹے حسنؓ کے سامنے، تیسری روٹی اپنے چھوٹے بیٹے حسینؓ کے سامنے، اور چوتھی روٹی اپنے سامنے رکھ لی۔ مسجد نبوی میں اذان ہونے لگی، سب نے روٹی سے روزہ کھولا، مگر وہ فاطمہؓ تھیں جس نے آدھی روٹی کھائی اور آدھی روٹی دوپٹے سے باندھنے لگیں۔ یہ معاملہ حضرت علیؓ نے دیکھا تو کہا کہ اے فاطمہؓ! تمہیں بھوک نہیں لگی؟ ایک ہی تو روٹی ہے اُس میں سے بھی آدھی روٹی دوپٹے میں باندھ رہی ہو؟؟؟ فاطمہؓ نے کہا: اے علیؓ! ہو سکتا ہے کہ میرے بابا جان (مُحَمَّد) کو افطاری میں کچھ نہ ملا ہو، وہ بیٹی کیسے کھائےگی جس کے باپ نے کچھ نہیں کھایا ہوگا؟؟ فاطمہؓ دوپٹے میں روٹی باندھ کر چل پڑیں، اُدھر ہمارے نبیﷺ مغرب کی نماز پڑھ کر تشریف لارہے تھے، حضرت فاطمہؓ کو دروازے پر کھڑا دیکھ کر حضور نے دریافت فرمایا: اے فاطمہؓ! تم اس وقت دروازے پر کیسے؟ فاطمہؓ نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! مجھے اندر تو لے چلیں۔ حضرت فاطمہؓ کی آنکھ میں آنسو تھے، کہا جب افطار کی روٹی کھائی تو آپ کی یاد آگئی کہ شاید آپ نے کچھ نہ کھایا ہو۔ اسلٸے آدھی روٹی دوپٹے سے باندھ کر لے آئی ہوں، روٹی دیکھ کر ہمارے نبیﷺ کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور کہا: اے فاطمہؓ! اچھا کیا جو روٹی لے آئی ورنہ چوتھی رات بھی تیرے بابا کی اسی حالت میں نکل جاتی، دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر رونے لگے۔۔ اللہ کے رسولﷺ نے روٹی مانگی، فاطمہؓ نے کہا: بابا جان! آج میں خود اپنے ہاتھوں سے روٹی کھلاؤں گی، پھر اپنے ہاتھ سے کھلانے لگیں، جب روٹی ختم ہوگئی تو حضرت فاطمہؓ رونے لگیں۔ حضور ﷺ نے دریافت فرمایا کہ فاطمہ! اب کیوں روتی ہو؟؟ کہا کہ ابا جان!! کل کیا ہوگا؟ کل کون کھلانے آئےگا؟ کل کیا میرے گھر میں چولھا جلےگا؟؟ کل کیا آپ کے گھر میں چولھا جلےگا؟؟ نبیﷺ نے اپنا پیارا ہاتھ فاطمہؓ کے سر پہ رکھ کر فرمایا کہ اے فاطمہؓ! تو بھی صبر کرلے اور میں بھی صبر کرتا ہوں۔۔ ہمارے صبر سے اللہ تعالی اُمت کے گنہگاروں کو معاف کردےگا!!
ڈیئر فرینڈز ایک مرتبہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنے گھر میں تشریف فرما تھے کہ یہودیوں کی کچھ عورتیں ائییں اور کہنے لگی یا رسول اللہ ہماری شادی ہے اگر اپ اپنی بیٹی کو ہمارے ساتھ بھیجیں گے تو ہمیں بہت خوشی ہوگی اور ہمیں فخر محسوس ہوگا کے پیارے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بیٹی ہمارے گھر تشریف لائی ڈیئر فرینڈز ان عورتوں کا اصل مقصد پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو نیچا دکھانا تھا ان کے پاس بہت ہی قیمتی اور خوبصورت لباس تھے جو انہوں نے شادی میں پہننے کے لیے تیار کیے تھے ان کا ارادہ یہ تھا کہ جب محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بیٹی وہاں ائیں گی تو وہ ان کا مذاق اڑائیں گی کہ ان کے پاس پہننے کے لیے کوئی اچھا لباس نہیں ہے لیکن ڈیئر فرینڈز ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم جانتے تھے کہ یہ عورتیں کس مقصد سے ائی ہیں اور یہ دعوت کیوں دی جا رہی ہے پھر بھی پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے یہ دعوت قبول کر لی اور ان سے وعدہ کیا کہ وہ اپنی بیٹی کو ضرور بھیجیں گے اسی دوران حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا پاس ہی بیٹھی یہ ساری گفتگو سن رہی تھی جیسے ہی اذان کی آواز ائی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ نے جائے نماز بچھائی اور نماز پڑھنے کے لیے کھڑی ہو گئی نماز کے بعد انہوں نے اللہ رب العزت سے دعا کی اے میرے پیارے اللہ اے میرے پیارے رب اے میرے پیارے رب العالمین مجھے کسی لباس کی کوئی ضرورت نہیں کوئی شوق نہیں میں جیسی ہوں خوش ہوں لیکن یہ لوگ میرے بابا اور آپ کے حبیب کو نیچا دکھانا چاہتے ہیں حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ نے ہاتھ اٹھا کر عرض کیا یا رب العالمین اپنی رحمت سے ایسا کرم فرما کہ مجھے شرمندگی محسوس نہ ہو پیارے دوستوں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم جانتے تھے کہ ان کی بیٹی کیا دعا کر رہی ہیں انہیں یہ بھی معلوم تھا کہ وہ عورتیں کس ارادے سے ائی ہیں لیکن پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پھر بھی خاموش رہے کیونکہ انہیں یقین تھا کہ ان کا رب ان کی بیٹی کو کبھی شرمندہ نہیں ہونے دے گا سبحان اللہ پیارے دوستوں اللہ تبارک و تعالی نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو اپنے پاس بلایا اور کہا اے جبرائیل جنت میں جاؤ وہاں سے ایک لباس لے کر میرے محبوب کے گھر چلے جاؤ اور ان کی بیٹی کو یا لباس دے اؤ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے جنت سے وہ پاکیزہ لباس لیا اور رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر تشریف لائے انہوں نے ادب سے اجازت مانگی یا رسول اللہ یا حبیب اللہ کیا میں اندر ا سکتا ہوں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا اے جبرائیل اندر ا جاؤ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے بڑے ادب اور احترام سے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا اور عرض کیا یا رسول اللہ یا حبیب اللہ اللہ تبارک و تعالی نے اپ کی بیٹی حضرت فاطمہ الزہرہ رضی اللہ تعالی عنہا کے لیے جنت سے ایک لباس بھیجا ہے یا پاکیزہ لباس پہن کر وہ یہودیوں کی دعوت میں شرکت کریں یہی اللہ پاک کی رضا ہے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پیاری بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کو بلایا اے بیٹی فاطمہ تمہارے لیے جنت سے لباس ایا ہے اسے پہن کر تم یہودیوں کی دعوت میں شرکت کرو پیارے دوستو یہودی عورتوں نے بہت شاندار شادی رکھی تھی وہ اپنے گھروں میں تکبر کر رہی تھی ہر عورت نے ایک سے بڑھ کر ایک مہنگے اور خوبصورت لباس پہنے تھے وہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کے انے کا انتظار کر رہی تھیں تاکہ انہیں نیچا دکھا سکے لیکن پیارے دوستو جب پیاری بی بی فاطمہ رضی اللہ تعالی محفل میں تشریف لائیں تو ان کا لباس دیکھ کر ہر عورت حیران رہ گئی ان کا لباس اتنا حسین اور نورانی تھا کہ پوری محفل میں ویسا کوئی لباس نہیں تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا ایک جگہ پر بیٹھ گئیں لیکن وہاں موجود ہر عورت کی نظر ان کے لباس پر ٹھہر گئی دلہن کو سب نے چھوڑ دیا اور بی بی فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ کے خوبصورت لباس میں کھو گئے ایسا لباس جو ان کے سوچ اور خیال میں بھی نہیں تھا کچھ عورتیں پاس ا کر پوچھنے لگی اے فاطمہ یہ اتنا حسین لباس تم نے کہاں سے لیا بی بی فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ نے مسکرا کر فرمایا میرا یہ لباس اپنے ابو جان نے دیا ہے سبحان اللہ کیا شان ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کی عورتوں نے حیران ہو کر پوچھا اے فاطمہ تمہارے ابو جان نے اتنا حسین لباس کہاں سے لیا بی بی فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے مسکرا کر جواب دیا میرے ابو جان کو یہ لباس حضرت جبرائیل علیہ السلام دے کر گئے ہیں عورتیں اور زیادہ حیران ہوئیں انہوں نے پوچھا تو پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام کو یہ لباس کس نے دیا بی بی فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا حضرت جبرائیل علیہ السلام کو یہ لباس اللہ تبارک و تعالی نے عطا کیا ہے اور میرے رب نے اسے میرے لیے جنت سے بھیجا ہے پیارے دوستو یہ سن کر عورتیں اور بھی حیرت میں پڑ گئی دوڑ دوڑ کر بی بی فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ کے لباس کو چھو کر پکڑ کر دیکھنے لگیں یہ کہنے لگی ایسا خوبصورت لباس دنیا کے کسی بازار میں بھی نہیں ملتا یہودیوں کی دلہن بھی بی بی فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ کا لباس دیکھنے ائی جیسے ہی اس کی نظر پڑی حیران رہ گئی اور بولی اتنا حسین لباس تو اس دنیا میں موجود ہی نہیں پیارے دوستو یہ نظارہ دیکھ کر ان یہودی یہودی عورتوں کے دلوں میں حق کی روشنی اتر گئی وہ فورا پیارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر ایمان لے ائی اور سب نے مل کر کلمہ طیبہ پڑھا سبحان اللہ
کمرہ نمبر 302 اور 500 سال پرانی قبر کا خوفناک راز – دو سچی ہارر کہانیاں" --- 2 خوفناک کہانیاں ☠️ "کمرہ نمبر 3…
byNest of Novels June 23, 2025
JSON Variables
Welcome to Nest of Novels! Here, you'll find a collection of captivating Urdu novels, stories, horror tales, and moral stories. Stay tuned for the latest updates and new releases!