کسی نے ایک ریڈیو پروگرام میں فون کیا، اس کی آواز گھٹی ہوئی تھی اور کہنے لگا:
"میں نے ایک لڑکی سے شادی کی جو میڈیکل کی تعلیم میں تیسرے سال کی طالبہ تھی، جبکہ میں خود کامرس کالج سے فارغ التحصیل تھا۔ میں اسے بہت چاہتا تھا، اور اس کے والد کے بعد، جو وہ بچپن میں کھو بیٹھی تھی، اور پھر اس کی ماں، جو لڑکپن میں فوت ہو گئی تھی، ان کی کمی پوری کرنے کی کوشش کرتا رہا۔ اس کی بڑی بہن نے اسے پالا پوسا اور پھر جب میں نے اس کا رشتہ مانگا تو مجھ سے اس کی شادی کر دی گئی۔"
یہ کہہ کر وہ رُک گیا اور رونے لگا۔ میزبان نے حیرت سے پوچھا: "پھر کیا ہوا؟"
اس شخص نے گہری سانس لی اور کہا:
**"میرے دوستوں نے میرے کانوں میں زہر گھولا۔ انہوں نے مجھے خوف دلایا کہ یہ لڑکی ڈاکٹر بن کر ہسپتال میں مرد ڈاکٹروں کے ساتھ کام کرے گی اور پھر تمہیں چھوڑ کر کسی اور کے ساتھ چلی جائے گی۔ ان کی باتوں نے میرا دل و دماغ قابو میں کر لیا۔ پھر جب اس کی بہن بیرون ملک اپنے شوہر کے پاس چلی گئی تو میں نے اس کی ہر بات پر شک کرنا شروع کر دیا۔ کبھی اس پر ہاتھ اٹھایا، کبھی اسے باہر جانے سے روکا، کبھی اس کی کتابیں پھاڑ ڈالیں اور کبھی اسے گھر میں قید کر دیا۔
یہاں تک کہ وہ شدید ڈپریشن کا شکار ہو گئی اور خودکشی کی کوشش کی۔ میں نے اسے مرتے مرتے بچایا مگر پھر بھی نہ رکا۔ دوستوں کی باتوں میں الجھ کر اس پر مزید ظلم کرتا رہا، حتیٰ کہ اس کی بار بار خودکشی کی کوششوں کے بعد میں نے اسے ذہنی امراض کے اسپتال میں داخل کروا دیا اور ایک ماہ بعد طلاق دے دی۔"** میزبان نے غصے میں کہا: "لاحول ولا قوۃ الا باللہ! اب کیوں کال کی ہے؟"
اس شخص نے آہ بھری اور بولا:
**"میں نے بعد میں ایک ایسی لڑکی سے شادی کر لی جو یونیورسٹی نہیں گئی تھی کیونکہ اس کے والدین غریب تھے۔ میری زندگی سنبھل گئی، میری نئی بیوی نویں ماہ کی حاملہ تھی۔ ایک دن اچانک پہلی بیوی کا خیال آیا۔ پتہ چلا وہ اب بھی اسپتال میں ہے۔ میں اسے دیکھنے گیا۔
وہ وہیں تھی۔ زرد چہرہ، خوفزدہ نظروں سے ہر قریب آنے والے سے ڈر رہی تھی۔ خاموش بیٹھی تھی۔ اسے صرف اس کی بہن خرچ بھیجتی رہی تھی مگر وہ اپنی زندگی میں مصروف ہو گئی تھی۔ اس کی حالت بہت خراب ہو چکی تھی۔
اس دن کے بعد میں نے سکون کا ایک لمحہ بھی نہیں پایا۔ اپنے آپ کو کوستا رہا، اپنے دوستوں کے لیے بددعائیں کرتا رہا، اللہ سے سزا مانگتا رہا۔ اس مظلوم لڑکی نے مجھ سے محبت کی تھی، اور میں نے اس پر ظلم کر کے اپنی مردانگی کھو دی تھی۔"**
لیکن کہانی یہیں ختم نہیں ہوئی...
چند ماہ بعد میں نے دوبارہ ریڈیو پر کال کی۔ میں رو رہا تھا اور کہہ رہا تھا:
**"میں نے اپنی بیوی اور نوزائیدہ بیٹے دونوں کو دوران زچگی کھو دیا۔ پھر کام کاج چھوڑ دیا، میری نوکری بھی ختم ہو گئی۔ آج میں ہر طرح کے غم، دکھ اور پچھتاوے میں مبتلا ہوں، نہ دن کو چین ہے نہ رات کو۔
جب میں نے پہلی بیوی سے معافی مانگنے کا ارادہ کیا تو پتہ چلا وہ مر چکی ہے۔ اس نے اپنے دکھوں میں اکیلے جان دے دی۔ اور میں آج بھی زندہ ہوں، مگر ظالم اور نادم۔ ہر لمحہ موت کی دعا کرتا ہوں، مگر یہ سزا ابھی باقی ہے۔"** یہ قصہ برسوں پہلے کا ہے، اور میں نے تب بھی اس پر لکھا تھا۔ لیکن آج دوبارہ یاد آیا، شاید کسی کے لیے نصیحت بن جائے۔ شاید کوئی دوستوں کی باتوں میں آ کر بربادی سے بچ جائے۔ اللہ کبھی کسی کو ایسے گناہ پر معاف نہ کرے جس سے کسی کی زندگی تباہ ہو۔
زندگی کا سبق، عبرت انگیز کہانی، اردو افسانہ، جذباتی کہانیاں، رشتوں کی قدر، محبت اور شک، ریڈیو کال کہانی، افسوسناک انجام، احساس کی کہانی، مردانگی اور ناانصافی، معاشرتی حقیقت، اردو ادب، پچھتاوے کی کہانی، شادی اور اعتماد، ظالم شوہر کی کہانی، عورتوں پر ظلم، دوستی کے غلط مشورے
کمرہ نمبر 302 اور 500 سال پرانی قبر کا خوفناک راز – دو سچی ہارر کہانیاں" --- 2 خوفناک کہانیاں ☠️ "کمرہ نمبر 3…
byNest of Novels June 23, 2025
JSON Variables
Welcome to Nest of Novels! Here, you'll find a collection of captivating Urdu novels, stories, horror tales, and moral stories. Stay tuned for the latest updates and new releases!