ایک گاؤں کی ایک نوجوان لڑکی ایک دن اپنی ماں سے پوچھنے لگی، "امی، محبت کیا ہوتی ہے؟" ماں نے گہری سانس لے کر جواب دیا، "بیٹی، محبت ایک ایسا جذبہ ہے جو انسان کو زندہ رہنے کا حوصلہ دیتا ہے۔ یہ وہ روشنی ہے جو اندھیرے میں راستہ دکھاتی ہے، لیکن ہمارے معاشرے میں یہ روشنی اکثر بجھ جاتی ہے۔ ہمارے ہاں محبت کی شادیاں نفرت کی طلاقوں میں بدل جاتی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ محبت سے نفرت کا سفر شادی کے بعد شروع ہو جاتا ہے۔"
لڑکی نے حیران ہو کر پوچھا، "ایسا کیوں ہوتا ہے؟ کیا وجہ ہے کہ محبت کا آغاز تو خوبصورت ہوتا ہے، لیکن انجام اکثر تلخ ہو جاتا ہے؟ آخر وہ لوگ جو ایک دوسرے کے لیے مرنے مارنے کی باتیں کرتے ہیں، وہ ایک دوسرے کو تکلیف دینے پر کیوں اتر آتے ہیں؟"
ماں نے مسکرا کر کہا، "بیٹی، وجہ بہت آسان ہے۔ محبت آزادی کا نام ہے، قید کا نہیں۔ ہمارے ہاں محبت کا مطلب ہی بدل دیا گیا ہے۔ ہم محبت کو قید سمجھنے لگے ہیں۔ جب کسی سے محبت ہوتی ہے تو ہم اسے اپنی ملکیت سمجھنے لگتے ہیں۔ ہم اسے اپنے قابو میں رکھنا چاہتے ہیں، جب کہ محبت تو وہ دریا ہے جو بہتا ہے، جسے روکا نہیں جا سکتا۔"
لڑکی نے پوچھا، "تو پھر ہمارے ہاں محبت کیوں ناکام ہو جاتی ہے؟"
ماں نے گہری نظروں سے بیٹی کو دیکھا اور کہا، "ہمارے ہاں محبت کے نام پر قید شروع ہو جاتی ہے۔ لڑکیاں لڑکوں کو اپنے قابو میں رکھنے کے لیے شرائط عائد کرتی ہیں، اور لڑکے لڑکیوں کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ محبت کے ابتدائی دنوں میں یہ شرائط خوشگوار لگتی ہیں، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ یہی شرائط زنجیر بن جاتی ہیں۔"
**محبت کی شرائط: قید کی ابتدا**
لڑکیوں کی فرمائشیں کچھ یوں ہوتی ہیں: "شکیل، اب تم نے روز مجھے رات آٹھ بجے چاند کی طرف دیکھ کر 'آئی لوو یو' کا میسج کرنا ہے۔ اب ہم چونکہ ایک دوسرے سے محبت کرنے لگے ہیں، لہذا ہر بات میں مجھ سے مشورہ کرنا۔ روز انہ کم از کم پانچ منٹ کے لیے فون ضرور کرنا۔ میں مسجد کال دوں تو فوراً مجھے کال بیک کرنا۔ فیس بک پر روز مجھے کوئی رومانٹک سا میسج ضرور بھیجنا!!!"
لڑکوں کی فرمائشیں کچھ یوں ہوتی ہیں: "جان! اب تم نے اپنے کسی Male کزن سے بات نہیں کرنی۔ کپڑے خریدتے وقت صرف میری مرضی کا کلر خریدنا۔ وعدہ کرو کہ بے شک تمہارے گھر میں آگ ہی کیوں نہ لگی ہو، تم میرے میسج کا جواب ضرور دو گی۔ جان شاپنگ کے لیے زیادہ باہر نہ نکلا کرو، مجھے اچھا نہیں لگتا۔"
یہ شرائط ابتدا میں محبت کا حصہ لگتی ہیں، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ یہی شرائط محبت کو ختم کر دیتی ہیں۔ محبت میں شرائط نہیں ہوتیں، بلکہ یہ تو بے شرط ہوتی ہے۔
**محبت: آسانیاں یا مشکلات؟**
ماں نے کہا، "بیٹی، محبت آسانیاں پیدا کرنے کا نام ہے، لیکن ہم اسے مشکلات کا گڑھ بنا دیتے ہیں۔ ہم جن سے محبت کرتے ہیں، ان کے لیے آسانیاں پیدا کرتے ہیں۔ ہم اپنے بچے کے بہتر مستقبل کے لیے اپنا پیٹ کاٹ کر اس کی فیس دیتے ہیں۔ خود بھوکے رہنا پڑے تو اولاد کے لیے کھانا ضرور لے آتے ہیں۔ لائٹ چلی جائے تو آدھی رات کو اپنی نیند برباد کر کے ہاتھ والا پنکھا پکڑ کر بچوں کو ہوا دینے لگتے ہیں۔ یہ ساری آسانیاں ہوتی ہیں جو ہم اپنے پیاروں کو دے رہے ہوتے ہیں۔"
"لیکن جب لڑکے لڑکی کی محبت شروع ہوتی ہے تو ابتدا آسانیوں سے ہی ہوتی ہے۔ اور یہی آسانیاں محبت پیدا کرنے کا باعث بنتی ہیں، لیکن آسانیاں جب مشکلات اور ڈیوٹی بننا شروع ہوتی ہیں تو محبت ایک جنگل کی صورت اختیار کرنے لگتی ہے۔ محبت میں ڈیوٹی نہیں دی جا سکتی، لیکن ہمارے ہاں محبت ایک فل ٹائم ڈیوٹی بن جاتی ہے۔ وقت پر میسج کا جواب نہ آنا، کسی کا فون اٹینڈ نہ کرنا، زیادہ دنوں تک ملاقات نہ ہونا۔۔۔ ان میں سے کوئی بھی ایک بات ہو جائے تو محبت کرنے والے شکایتی جملوں کا تبادلہ کرتے کرتے زہریلے جملوں پر اتر آتے ہیں۔ اور یہیں سے واپسی کا سفر شروع ہو جاتا ہے۔"
**محبت: رہائی یا گرفتاری؟**
ماں نے کہا، "بیٹی، مجھے محبت میں گرفتار ہونے والے بالکل بھی پسند نہیں۔ محبت گرفتاری نہیں، رہائی ہے۔۔۔ ٹینشن سے رہائی۔۔۔ تنہائی سے رہائی۔۔۔ مایوسی سے رہائی۔ لیکن ہمارے معاشرے میں محبت ہوتے ہی ٹینشن ڈبل ہو جاتی ہے۔ دونوں پارٹیاں ذہنی مریض بن کر رہ جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ محبت شروع تو ہو جاتی ہے، لیکن پوری طرح پروان نہیں چڑھ پاتی۔"
"لیکن جہاں محبت اصلی محبت کی شکل میں ہوتی ہے، وہاں نہ صرف پروان چڑھتی ہے بلکہ دن دگنی اور رات چوگنی ترقی بھی کرتی ہے۔ ہمارا المیہ ہے کہ ہمارے ہاں محبت سے مراد صرف جنسی تعلق لیا جاتا ہے۔ یہ محبت کا ایک جزو تو ہو سکتا ہے، لیکن پوری محبت اس کے گرد نہیں گھومتی۔ بالکل ایسے جیسے کسی اسلام کا ایک ہاتھ کاٹ کر الگ کر دیا جائے تو اُس کٹے ہوئے ہاتھ کو کوئی بھی اسلام نہیں کہے گا۔ اسلام وہی کہلائے گا جو جڑے ہوئے اعضاء رکھتا ہوگا۔ ویسے بھی یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ساری محبت کا انحصار چند لمحوں کی رفاقت کو قرار دے دیا جائے۔"
**محبت: ایک کھلا میدان**
ماں نے کہا، "بیٹی، محبت زندان نہیں ہوتی، حوالات نہیں ہوتیں، جیل نہیں ہوتی، بند کمرہ نہیں ہوتا، کال کوٹھڑی نہیں ہوتی۔۔۔ محبت تو تا حد نظر ایک کھلا میدان ہوتی ہے جہاں کوئی جنگل، کوئی خاردار تاریں اور کوئی بلند دیواریں نہیں ہوتیں۔ آپ تحقیق کر کے دیکھ لیجیے، جہاں محبت ناکام ہوئی ہوگی وہاں وجوہات یہی مسائل بنے ہوں گے۔ ہر کوئی اپنی محبت جتلانا ہے اور دوسرے کو بار بار یہ طعنے مارتا ہے کہ تمہیں مجھ سے محبت نہیں۔"
"لوگ کہتے ہیں کہ محبت کی نہیں جاتی، ہو جاتی ہے۔ غلط ہے۔۔۔ محبت کی ایک چھوٹی سی کنپل دل میں از خود ضرور پھوٹتی ہے، لیکن اسے تناور درخت بنانے کے لیے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے۔ وہ محبت کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی جہاں شکوے، شکایتیں اور طعنے شامل ہو جائیں۔ ایسے لوگ بدقسمت ہیں جو محبت کرنا نہیں جانتے لیکن محبت کر بیٹھتے ہیں اور پھر دوسرے کو اتنا بدل کر دیتے ہیں کہ وہ محبت سے ہی انکاری ہو جاتا ہے۔ کیا وجہ ہے کہ محبت کی شادی کرنے والے اکثر جوڑوں کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ ان کی اولاد اس راستے پر نہ چلے۔"
**محبت کا اصل مطل*
ماں نے کہا، "بیٹی، ہمیں یہ ماننا ہوگا کہ ہم میں سے اکثر نے صرف محبت کا نام سنا ہے، اس کے تقاضوں سے واقف نہیں۔ ہمیں کوئی پسند آ جائے تو ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں اس سے محبت ہو گئی ہے۔ پسند آنے اور محبت ہونے میں بڑا فرق ہے۔ کسی کو پسند کرنا محبت نہیں ہوتا، بلکہ یہ محبت تک پہنچنے کا پہلا زینہ ہوتا ہے۔ محبت ایک مسلسل محنت، فہم اور قربانی کا نام ہے۔"
"محبت میں انا کا کوئی مقام نہیں ہوتا۔ محبت میں تو محمود و ایاز کی طرح ایک ہونا پڑتا ہے۔ رہ گئی بات انا کی، تو یہ وقتی سکون تو دے دیتی ہے، لیکن اِس کمبخت کے سائیڈ ایفیکٹس بہت ہیں!! انا کی جنگ میں ہم جیت تو گئے لیکن پھر اُس کے بعد بہت دیر تک نڈھال رہے۔"
کمرہ نمبر 302 اور 500 سال پرانی قبر کا خوفناک راز – دو سچی ہارر کہانیاں" --- 2 خوفناک کہانیاں ☠️ "کمرہ نمبر 3…
byNest of Novels June 23, 2025
JSON Variables
Welcome to Nest of Novels! Here, you'll find a collection of captivating Urdu novels, stories, horror tales, and moral stories. Stay tuned for the latest updates and new releases!