سلطان نورالدین زنگیؒ – روضہ رسول ﷺ کے محافظ کا ایمان افروز واقعہ
اسلامی تاریخ کے صفحات میں ایک ایسا نام سنہری حروف سے لکھا گیا ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ وہ نام ہے سلطان نورالدین محمود زنگیؒ کا۔
اگر آپ کے ذہن میں فوراً نورالدین زنگی نہ آ رہا ہو، تو میں آپ کو ایک اور نام یاد دلا دوں… صلاح الدین ایوبی۔ جی ہاں! وہی عظیم مجاہد جسے مسلمان دنیا کبھی بھلا نہیں سکتی۔ مگر یہ جان کر آپ حیران ہوں گے کہ صلاح الدین ایوبی، نورالدین زنگی کے ہی کمانڈر تھے اور ان کی رہنمائی میں صلیبی جنگوں میں شامل ہوئے تھے۔
ولادت اور حکومت
سلطان نورالدین زنگی 5 فروری 1118ء کو پیدا ہوئے۔ وہ زنگی سلطنت کے بانی عمادالدین زنگی کے صاحبزادے تھے۔
1146ء میں اپنے والد کی وفات کے بعد نورالدین نے حکومت سنبھالی اور پھر اگلے 28 برس تک اسلام کے پرچم کو سربلند رکھا۔
ابتدا میں دارالحکومت حلب تھا، لیکن بعد میں دمشق کو مرکز بنایا۔ انہوں نے چھوٹی چھوٹی مسلم ریاستوں کو اپنے ساتھ ملا کر ایک مضبوط اسلامی سلطنت قائم کی تاکہ قبلۂ اول بیت المقدس کی آزادی کی راہ ہموار ہو سکے۔
صلیبی جنگوں میں کردار
نورالدین زنگی نے صلیبیوں کی ریاستوں پر حملے کیے، ان کے کئی قلعے فتح کیے اور انطاکیہ و ایڈیسا جیسے علاقوں میں عیسائیوں کی سازشوں کو ناکام بنایا۔
دوسری صلیبی جنگ میں دمشق کا دفاع ان ہی کی قیادت میں ہوا اور یہی وہ فتوحات تھیں جنہوں نے بعد میں صلاح الدین ایوبی کے ہاتھوں تیسری صلیبی جنگ میں بیت المقدس کی آزادی کی بنیاد رکھی۔
مصر کی فاطمی حکومت کا خاتمہ
اس دور میں مصر کی فاطمی حکومت کمزور ہو چکی تھی۔ صلیبی مصر پر قبضہ کرنا چاہتے تھے تاکہ فلسطین تک اپنا راستہ بنا سکیں۔
نورالدین نے بروقت قدم اٹھایا اور 564ھ میں مصر پر قبضہ کر کے فاطمی خلافت کا خاتمہ کر دیا۔ یہ اقدام مسلمانوں کے لیے بڑی کامیابی ثابت ہوا۔
---
✨ روضہ رسول ﷺ کی حفاظت کا ایمان افروز واقعہ
نورالدین زنگیؒ کو ایک ایسا شرف بھی حاصل ہوا جو دنیا کے چند ہی لوگوں کو نصیب ہوا ہے۔ یہ واقعہ تقریباً تمام کتب تاریخ میں مذکور ہے۔
ایک رات انہوں نے خواب میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"نورالدین! مدینے کا سفر کرو، میری قبر میں پانی آ رہا ہے اور کچھ لوگ میری جسدِ مبارک تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔"
نورالدین گھبرا کر اٹھے اور سوچنے لگے کہ یہ محض ایک خواب ہے یا حقیقت؟ مگر یہ خواب انہیں تین دن مسلسل دکھائی دیا۔
انہوں نے اپنے ایک نیک اور دانا گورنر سے مشورہ کیا تو اس نے کہا: "وقت ضائع مت کیجیے، فوراً مدینے کا سفر اختیار کیجیے۔"
دمشق سے مدینہ کا فاصلہ طویل اور کٹھن تھا، مگر نورالدین زنگی نے یہ سفر محض سولہ دنوں میں طے کر لیا۔
مدینے میں تلاش
مدینہ پہنچ کر انہوں نے سب لوگوں کو تحائف دیے تاکہ ان میں سے ان چہروں کو پہچان سکیں جو خواب میں دکھائے گئے تھے۔ لیکن وہ افراد نظر نہ آئے۔
جب انہوں نے لوگوں سے پوچھا تو بتایا گیا:
"دو لوگ ایسے ہیں جو آپ کے پاس نہیں آئے، وہ عبادت میں اتنے مشغول رہتے ہیں کہ دنیاوی چیزوں سے بے نیاز ہیں۔"
نورالدین ان کے پاس گئے۔ کمرے میں صرف جائے نمازیں اور کتب تھیں۔ لیکن جب ایک چٹائی اٹھائی گئی تو نیچے ایک خندق دکھائی دی جو روضہ رسول ﷺ کی طرف جا رہی تھی۔
وہ دونوں دراصل عیسائی جاسوس تھے جو مسلمانوں کے بھیس میں نبی کریم ﷺ کے جسدِ مبارک تک پہنچنے کی ناپاک سازش کر رہے تھے۔
نورالدین نے حکم دیا کہ ان بدبختوں کو قتل کر دیا جائے اور روضہ مبارک کے گرد خندق کھود کر اسے پگھلے ہوئے سیسے سے پاٹ دیا جائے تاکہ قیامت تک کوئی ایسی جرأت نہ کر سکے۔
یہ واقعہ 558ھ (1142ء) میں پیش آیا۔ آج بھی مسجد نبوی میں باب جبریل کے قریب وہ چبوترا موجود ہے جہاں نورالدین زنگی نے حفاظتی پاسبان مقرر کیے تھے۔
---
آخری ایام
نورالدین زنگی نے بیت المقدس کی آزادی کے لیے ایک شاندار منبر تیار کروایا تھا۔ ان کی خواہش تھی کہ فتح کے بعد وہ اپنے ہاتھوں سے اسے مسجد اقصیٰ میں رکھیں۔ لیکن اللہ کو یہ منظور نہ تھا۔
1174ء میں حشاشین نے انہیں زہر دے دیا جس کے باعث ان کی وفات ہوگئی۔ اس وقت ان کی عمر 58 برس تھی۔
انہیں بستر پر موت آئی، مگر ان کی ساری زندگی جہاد، قربانی اور شہادت کی آرزو سے لبریز تھی۔ اسی لیے لوگ انہیں نورالدین شہید کے لقب سے یاد کرتے ہیں۔
---
✨ سبق
سلطان نورالدین کی زندگی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ایمان، قربانی، اخلاص اور نبی کریم ﷺ کی
محبت انسان کو وہ مقام عطا کرتی ہے جو رہتی دنیا تک یاد رکھا جاتا ہے۔