ایک دن مسٹر رابرٹ، جو کہ فلسفے کے استاد تھے، اپنے شاگردوں کے ساتھ مقامی کسان مارکیٹ کے پاس سے گزر رہے تھے۔ ان کے ساتھ رائن، جیک، ڈینیئل اور چند دوسرے طالب علم تھے۔ اچانک انہوں نے ایک آدمی کو دیکھا جو ایک رسی سے گائے کو کھینچ رہا تھا۔
وہ آدمی گائے کو گھر لے جانا چاہتا تھا، مگر گائے بالکل حرکت کرنے کو تیار نہیں تھی۔ وہ وہیں کھڑی تھی اور ہل نہیں رہی تھی۔ یہ کافی دیر سے چل رہا تھا۔ مسٹر رابرٹ نے اُس آدمی سے کہا، “ذرا ٹھہریں، پلیز۔” پھر وہ اپنے شاگردوں کی طرف مُڑے اور بولے، “ادھر آؤ، میں تمہیں ایک اہم بات سکھانا چاہتا ہوں۔”
انہوں نے پوچھا، “بتاؤ، اصل میں کس کا تعلق کس سے ہے؟ کیا گائے آدمی سے بندھی ہے یا آدمی گائے سے بندھا ہوا ہے؟ حقیقت میں مالک کون ہے اور خادم کون ہے؟”
جیک نے جواب دیا، “سر، صاف ظاہر ہے کہ آدمی مالک ہے۔ وہ رسی پکڑے ہوا ہے اور گائے بندھی ہوئی ہے۔ جہاں آدمی جائے گا، گائے کو جانا پڑے گا۔ اس کا مطلب آدمی مالک ہے اور گائے خادم۔”
مسٹر رابرٹ مسکرائے اور بولے، “جواب اچھا ہے، لیکن اب یہ دیکھو۔”
انہوں نے اپنے بیگ سے ایک قینچی نکالی اور اچانک رسی کاٹ دی۔
رسی کٹتے ہی گائے بھاگ گئی، اور آدمی اس کے پیچھے دوڑنے لگا۔
مسٹر رابرٹ نے کہا، “اب دیکھو کیا ہو رہا ہے! تم خود دیکھ رہے ہو کہ اصل میں کون کس سے بندھا ہوا تھا؟ گائے کا تو آدمی سے کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ وہ تو بھاگنا چاہتی تھی۔ اور اب آدمی اس کے پیچھے بھاگ رہا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اصل میں وہی بندھا ہوا تھا۔”
پھر وہ بولے، “اسی گائے کی طرح ہمارے ذہن میں بھی منفی خیالات ہوتے ہیں—غصہ، حسد، ڈر، تکبر۔ یہ خیالات حقیقت میں ہم میں دلچسپی نہیں رکھتے، مگر ہم انہیں پکڑے رکھتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم ان پر قابو رکھتے ہیں، لیکن حقیقت میں وہ ہم پر قابو رکھتے ہیں۔ ہم سالوں ان خیالات کا بوجھ اٹھائے پھرتے ہیں۔ ہم انہیں چھوڑنا نہیں چاہتے، بلکہ کبھی کبھی تو ہم ان میں پھنسے رہنا پسند بھی کرتے ہیں۔
لیکن جس لمحے ہم ان خیالات میں دلچسپی لینا چھوڑ دیتے ہیں، یہ بھی اسی گائے کی طرح بھاگ جاتے ہیں۔
زندگی میں ہم سمجھتے ہیں کہ بہت سی چیزیں، اور کبھی لوگ بھی، ہمارے ہیں۔ لیکن سچ یہ ہے کہ ضرورتوں کی وجہ سے ہم خود ان کے خادم بن جاتے ہیں۔ جتنا زیادہ ہم کسی چیز یا شخص پر دارومدار رکھتے ہیں، وہ اتنا ہی ہمیں کنٹرول کرتا ہے۔
یاد رکھو، آزاد اور پُرسکون رہنا ایک انتخاب ہے۔ آپ یہ فیصلہ ابھی کر سکتے ہیں۔ آپ اپنے ذہن کی ساری گندگی چھوڑ سکتے ہیں اور ایک نئی، خوبصورت زندگی شروع کر سکتے ہیں۔ کیونکہ خاموش اور خالی ذہن ہی سب سے خوش جگہ ہے۔

