حضرت علی کا ایک فیصلہ۔
حضرت عمر کے دور میں ایک دفعہ دو عورتوں نے ایک ہی جگہ دو بچوں کو جنم دیا ایک لڑکی اور ایک لڑکے کو اُس کے بعد دونوں عورتوں کا آپس میں جگڑا ہو گیا جگڑا اس بات پر تھا کہ ایک عورت کہتی تھی لڑکا میرا ہے اور لڑکی تمھاری دوسری کہتی تھی نہیں لڑکا میرا ہے لڑکی تمہاری ہے لوگوں نے جب اُن کا جگڑا دیکھا تو اُن دونوں عورتوں کو حضرت عمرؓ کے پاس لے گے اور سارا قصہ بتایا اور کہا آپ ان میں ٹھیک فیصلہ کریں حضرت عمرؓ نے کہا حضرت علی کو بلایا جائے وہی ان کا ٹھیک فیصلہ کر سکتے ہیں جب حضرت علی آئے تو لوگوں نے سارا قصہ حضرت علی کو بتایا تو حضرت علی نے فرمایا ان دونوں عورتوں کو ایک ایک چھوٹا برتن دو اور انہیں کہو پردے میں جاکر ان برتن میں اپنا اپنا دودھ لے کر آو جب اُن عورتوں نے دودھ لا کر دیا تو حضرت علی نے فرمایا کہ ایک میزان لایا جائے جب میزان لایا گیا تو حضرت علی نے اُس میزان پر دونوں عورتوں کا دودھ رکھ کر تولا تو ایک کا وزن کم تھا دوسرے کا زیادہ حضرت علی نے فرمایا کہ جس کے دودھ کا وزن زیادہ ہے اُس کا لڑکا ہے اور جس کے دودھ کا وزن کم ہے اُس کی لڑکی ہے یہ دیکھ کر لوگوں نے کہا یا علی آپ نے یہ فیصلہ کہا سے اور کیسے کیا ہے حضرت علی نے فرمایا قرآن سے سب لوگ اپنے اپنے گھروں میں جاکر قرآن کھول کر دیکھنے لگ گے کہ کہاں لکھا ہے دودھ والا قصہ رات بھر قرآن سے ڈھونڈ ڈھونڈ کر جب کسی کو کچھ بھی نہ ملا تو صبح سب لوگ مسجد میں جمع ہو گے اور جب حضرت علی مسجد میں آئے تو لوگوں نے کہا یا علی آپ نے تو کہا تھا کل والا فیصلہ آپ نے قرآن سے کیا ہے مگر ہم سب نے ساری رات قرآن سے ڈھونڈا مگر ہمیں کچھ نہیں ملا حضرت علی نے فرمایا کیا قرآن میں تم نے وہ آیت نہیں پڑھی کہ مردوں کا حصہ عورتوں سے دو گنا ہوتا ہے سب نے کہا ہاں یہ آیت تو ہے حضرت علی نے فرمایا اس آیت سے ہی تو میں نے وہ فیصلہ کیا تھا۔ سبحان اللہ ۔